كلبھوشن جادھو کے معاملہ میں بین الاقوامی عدالت نے ہندوستان کے حق میں
فیصلہ سنایا۔ کورٹ نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں نے ہی ویانا
معاہدے پر سوال نہیں اٹھایا ہے۔ کورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ كلبھوشن کو قانونی
مدد ملنی چاہئے۔ انٹرنیشنل کورٹ نے ہندوستان کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے
کہا کہ پاکستان اس معاملے کی مکمل سماعت ہونے تک كلبھوشن جادھو کو پھانسی
نہیں دے سکتا۔ كلبھوشن کو مکمل قانونی امداد دی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ
پاکستان کی اس دلیل کو بھی ٹھکرا دیا کہ جاسوسی معاملے میں قصوروار پایا
گیا شخص ویانا معاہدے کے تحت نہیں آتا۔ اس طرح بین الاقوامی عدالت نے
ہندوستان کی تینوں اپیل کو منظور کرتے ہوئے پاکستان کو واضح ہدایات جاری کی
ہیں۔
جسٹس رونی ابراہم نے انٹرنیشنل کورٹ کا فیصلہ سنایا۔ جاسوسی اور دہشت گردی
معاملوں میں گرفتار بھی ویانا معاہدہ سے باہر نہیں ہے۔ بین الاقوامی کورٹ
کو اس معاملے کو سننے کا حق ہے۔ کورٹ نے کہا، جادھو کی گرفتاری ایک متنازعہ
مسئلہ ہے۔ اس معاملے میں سماعت کے حق پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ
انٹرنیشنل کورٹ اس معاملے کی سماعت کر سکتا ہے۔
ادھر، فیصلے سے ٹھیک پہلے پاکستان نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے)
کے فیصلے سے انکار کر دیا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا
نے انٹرنیشنل کورٹ کے فیصلے سے چند منٹ پہلے کہا، بین الاقوامی عدالت کے
پاس كلبھوشن جادھو معاملے کی سماعت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ پاکستان کی
سیکورٹی کا معاملہ ہے۔
بتاتے چلیں کہ كلبھوشن جادھو جاسوسی کے الزام میں پاکستان کی جیل میں بند
میں ہیں۔ پاکستان نے انہیں پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے۔ ہندوستان نے معاملے
کو ہیگ اٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں اٹھایا ہے۔ معاملے پر پیر کو سماعت ہوئی
تھی۔ آئی سی جے نے 10 مئی کو جادھو کی پھانسی پر روک لگا دی تھی۔ پاکستان
کی فوجی عدالت نے جادھو کو جاسوسی کا مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا
سنائی تھی۔ پاکستان نے جاسوسی کے الزام میں انہیں ایک سال سے بھی زیادہ
عرصے سے حراست میں رکھا ہے۔ كلبھوشن جادھو کو 10 اپریل کو پاکستان کی عدالت
نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
كلبھوشن جادھو کو گزشتہ سال 3 مارچ، 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا
تھا۔ پاکستان نے جادھو کو ہندوستانی جاسوس بتا کر گرفتار کیا تھا۔ ہندوستان
کی جانب سے سینئر وکیل ہریش سالوے نے آئی سی جے میں موقف رکھا تھا۔
ہندوستان کی جانب سے آئی سی جے میں کہا گیا تھا کہ اگر جادھو کو پھانسی دی
جاتی ہے تو یہ جنگی جرائم کے برابر تصور کیا جائے گا۔
سالوے نے کہا تھا کہ ہندوستان سمجھتا ہے کہ جادھو معاملہ میں پاکستان کے
فوجی کورٹ کا فیصلہ مضحکہ خیز اور ناجائز ہے اور اس میں انسانی حقوق کی
خلاف ورزی کی گئی ہے۔ کورٹ نے سماعت کے دوران كلبھوشن کو اپنے دفاع میں
وکیل دینے سے انکار کر دیا۔